Orhan

Add To collaction

ترک تعلق

حساب ترک تعلق تمام میں نے کیا
شروع اس نے کیا اختتام میں نے کیا

مجھے بھی ترک محبت پہ حیرتیں ہیں رہیں
جو کام میرا نہیں تھا وہ کام میں نے کیا

وہ چاہتا تھا کہ دیکھے مجھے بکھرتے ہوئے
سو اس کا جشن بصد اہتمام میں نے کیا

بہت دنوں مرے چہرے پہ کرچیاں سی رہیں
شکست ذات کو آئینہ فام میں نے کیا

بہت دنوں میں مرے گھر کی خاموشی ٹوٹی
خود اپنے آپ سے اک دن کلام میں نے کیا

خدائے ضبط نے موسم پہ قدرتیں بخشیں
غبار تند کو آہستہ گام میں نے کیا

اس ایک ہجر نے ملوا دیا وصال سے بھی
کہ تو گیا تو محبت کو عام میں نے کیا

مزاج غم نے بہر طور مشغلے ڈھونڈے
کہ دل دکھا تو کوئی کام وام میں نے کیا

چلی جو سیل رواں پر وہ کاغذی کشتی
تو اس سفر کو محبت کے نام میں نے کیا

وہ آفتاب جو دل میں دہک رہا تھا سعودؔ
اسے سپرد شفق آج شام میں نے کیا





سعود عثمانی

   1
0 Comments